Type Here to Get Search Results !

Comments

نماز کے وقت میں ماہواری آنے پر اس کی قضا کا حکم




 حدیث شریف کی رو سے عورت پر ماہواری کے ایام میں نمازیں معاف ہوا کرتی ہیں، اس لیے پاک ہوجانے کے بعد ان نمازوں کی قضا واجب نہیں ہوتی۔ البتہ جس نماز کے وقت میں نماز کی ادائیگی سے پہلے عورت کو ماہواری شروع ہوجائے تو پاک ہوجانے کے بعد اُس وقت کی نماز کی قضا واجب ہے یا نہیں؟ ذیل میں اس مسئلے کا شرعی حکم ذکر کیا جاتا ہے تاکہ غلط فہمی دور ہوسکے۔ 


 نماز کے وقت میں ماہواری آنے کی صورت میں اس کی قضا کا حکم:

اگر کسی عورت کو فرض نماز کے وقت میں ماہواری شروع ہوگئی اور اس نے اُس وقت کی نماز ادا نہ کی تھی تو ایسی صورت میں ماہواری سے پاک ہوجانے کے بعداُس عورت کے ذمے اُس نماز کی قضا واجب نہیں، کیوں کہ نماز کی قضا واجب ہونے میں نماز کے آخری وقت کا اعتبار ہوا کرتا ہے کہ جو شخص نماز کے آخری وقت میں نماز کا اہل ہو اور اس کے باوجود بھی وہ نماز ادا نہ کرے اور نماز کا وقت گزر جائے تو ایسی صورت میں اس فوت شدہ نماز کی قضا واجب ہوتی ہے، لیکن جو شخص نماز کے آخری وقت میں نماز کا اہل نہ ہو تو وقت گزرجانے کے بعد اُس کے ذمے اُس نماز کی قضا واجب نہیں ہوتی۔ 

مذکورہ صورت میں جب نماز کے وقت میں نماز کی ادائیگی سے پہلے عورت کو ماہواری شروع ہوئی تو اس کی وجہ سے وہ نماز کے آخری وقت میں نماز کی اہل نہ رہی، گویا کہ جب نماز کا وقت گزر رہا تھا تو اُس وقت وہ عورت نماز کی اہل نہ تھی، اس لیے اُس کے ذمے اُس وقت کی نماز کی قضا بھی واجب نہیں۔ 

(فتاویٰ دار العلوم زکریا: 9/ 285)


 حدیث اور فقہی عبارات

 سنن النسائي:

380- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْمَعِيلُ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ مُعَاذَةَ الْعَدَوِيَّةِ قَالَتْ: سَأَلَت امْرَأَةٌ عَائِشَةَ أَتَقْضِي الْحَائِضُ الصَّلَاةَ؟ فَقَالَتْ: أَحَرُورِيَّةٌ أَنْتِ؟! قَدْ كُنَّا نَحِيضُ 

عِنْدَ رَسُولِ اللهِ ﷺ فَلَا نَقْضِي وَلَا نُؤْمَرُ بِقَضَاءٍ. (بَاب سُقُوطِ الصَّلَاةِ عَن الْحَائِضِ)

 مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر:

(وَهُوَ) أَيِ الْحَيْضُ (يَمْنَعُ الصَّلَاةَ وَالصَّوْمَ)؛ لِلْإِجْمَاعِ عَلَيْهِ (وَتَقْضِيهِ دُونَهَا) أَيْ تَقْضِي الصَّوْمَ دُونَ الصَّلَاةِ؛ لِمَا قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللهُ تَعَالَى عَنْهَا: كُنَّا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللهِ عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ نَقْضِي صِيَامَ أَيَّامِ الْحَيْضِ وَلَا نَقْضِي الصَّلَاةَ. وَلِأَنَّ الْحَيْضَ يَمْنَعُ وُجُوبَ الصَّلَاةِ وَصِحَّةَ أَدَائِهَا ،وَلَا يَمْنَعُ وُجُوبَ الصَّوْمِ بَلْ يَمْنَعُ صِحَّةَ أَدَائِهِ فَقَطْ، فَنَفْسُ وُجُوبِهِ ثَابِتٌ فَيَجِبُ الْقَضَاءُ إذَا طَهُرَتْ. ثُمَّ الْمُعْتَبَرُ آخِرُ الْوَقْتِ عِنْدَنَا فَإِذَا حَاضَتْ فِي آخِرِ الْوَقْتِ سَقَطَتْ. 

(بَابُ الْحَيْضِ)

 بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع:

ويبني على هذا الْأَصْلِ الطَّاهِرَةُ إذَا حَاضَتْ في آخِرِ الْوَقْتِ أو نَفِسَتْ، وَالْعَاقِلُ إذَا جُنَّ أو أغمى عليه، وَالْمُسْلِمُ إذَا ارْتَدَّ -وَالْعِيَاذُ بِاللهِ- وقد بَقِيَ من الْوَقْتِ ما يَسَعُ الْفَرْضَ: لَا يَلْزَمُهُمْ الْفَرْضُ عِنْدَ أَصْحَابِنَا؛ لِأَنَّ الْوُجُوبَ يَتَعَيَّنُ في آخِرِ الْوَقْتِ عِنْدَنَا إذَا لم يُوجَدِ الْأَدَاءُ قَبْلَهُ، فَيَسْتَدْعِي الْأَهْلِيَّةَ فيه؛ لِاسْتِحَالَةِ الْإِيجَابِ على غَيْرِ الْأَهْلِ ولم يُوجَدََْ. 

(فَصْلٌ وَأَمَّا بَيَانُ ما يَصِيرُ بِهِ الْمُقِيمُ مُسَافِرًا)

Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Latest Deals