سوال
خارش (کھجلی) میں سے جو پانی نکلتا ہے، کیا اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے اور جس کپڑے پر لگے وہ کپڑا ناپاک ہوگا یا نہیں?
جواب
خارش (کھجلی)یا کسی زخم وغیرہ سے نکلنا والا پانی اگر اتنا نہیں ہے کہ اگر اسے چھوڑ دیا جائے تو وہ از خود بہہ جائے تو اس کے نکلنے سے وضو نہیں ٹوٹتا، نیز اگر خارش کرتے ہوئے یہ پانی ہاتھ یا کپڑے پر لگ جائے تو ہاتھ یا کپڑا ناپاک نہیں ہوگا۔
البتہ اگر زخم یا خارش کی جگہ سے نکلنے والا پانی اتنا ہو کہ اگر اسے چھوڑ دیا جائے تو وہ بہہ جائے، یا بار بار خارش کرنے یا کسی چیز سے صاف کرنے کی وجہ سے تھوڑا تھوڑا کرکے مجموعی طور پر اتنا نکل جائے کہ وہ اپنی جگہ سے بہنے کی صلاحیت رکھتا ہو تو وضو ٹوٹ جائے گا۔
اس صورت میں (یعنی جب اس پانی کا قطرہ نکل کر بہہ جائے یا بار بار صاف کرنے کے نتیجے میں اس کی مقدار زیادہ نکل آئے) چوں کہ یہ مواد (پانی، پیپ وغیرہ) ناپاک ہوگا، اس لیے کپڑے یا جسم میں جس جگہ پر یہ خون لگے اسے پاک کرنا ضروری ہوگا، البتہ اگر ایک درہم یا اس سے کم مقدار میں یہ کپڑے یا جسم پر لگا رہ گیا اور نماز ادا کرلی گئی تو نماز کراہت کے ساتھ ادا ہوجائے گی، معلوم ہوتے ہوئے اور پاکی کا انتظام ہوتے ہوئے اتنی مقدار کو بھی پاک کرلینا چاہیے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 140):
"(و) كل (ما ليس بحدث) أصلاً بقرينة زيادة الباء كقيء قليل ودم لو ترك لم يسل (ليس بنجس) عند الثاني، وهو الصحيح رفقًا بأصحاب القروح". فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144110200006
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن