الجواب بعون الملک الوھاب
فجر کی نماز کے بعد بغیر کسی ضرورت کے طلوعِ آفتاب سے پہلے سونا مکروہ ہے ،
مستحب یہ ہے کہ صبح صادق (یعنی فجر کا وقت داخل ہونے) سے لے کر سورج طلوع ہوکر اشراق کا وقت ہونے تک آدمی جاگتا رہے ، اور اس پورے وقت میں اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ رہے ، فجر کی نماز کی ادائیگی کے ساتھ ذکر و تلاوت استغفار و دعا میں مشغول رہے ، اور اشراق کا وقت ہوجانے کے بعد اشراق کی نماز ادا کرکے پھر ضرورت ہو تو سوجائے ، اس لیے کہ از روئے روایات فجر کی نماز کا مکمل وقت ارزاق وغیرہ کی تقسیم کا وقت ہے ، اس میں اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہوکر برکت اور خیر کی دعا اور ذکر میں مشغول رہنا چاہیے ، تاہم اگر کسی وجہ سے رات میں نیند نہ کرسکا ہو اور دن میں نیند کرنے کا موقع نہ ہو ، یا کوئی عذر ہو تو فجر کی نماز اپنے وقت میں ادا کرنے کے بعد یا اس سے پہلے فجر کے وقت میں سونا ممنوع نہیں ہے ،
الفتاوى الهندية (5/ 376):"ويكره النوم في أول النهار وفيما بين المغرب والعشاء".)
وفیه أيضًا:
"ولا یتکلم بعد الفجر إلى الصلاة إلا بخير، وقیل: بعدها أيضًا إلى طلوع الشمس". (5/380)
دارالافتاء جامعہ بنوری ٹاؤن
فقط واللہ اعلم باالصواب